بلہیا ہائی اسکول میں طرح طرح کی پریشانی سے مہاجر مزدور پریشان جلد گھر بھیجنے کی مانگ،مشتعل مزدوروں کو سماجی کارکن کے ذریعہ سمجھانے پر معاملہ رفع دفع
سیتا مڑھی :( نمائندہ ) اس وقت پورا ملک کرونا وائرس کی وجہ لاک ڈاون میں ہے. لاک ڈاون کی وجہ سے باھر آئے ہوئے تمام مزدوروں کو کورنٹاین میں رکھا گیا ہے. بلھیا ھائی اسکول کو بھی کورنٹاین سینٹر بنایا گیا ہے. اس میں دہلی. گجرات. پنجاب سے آئے ہوئے مزدور کورنٹائن کئے گئے ہیں۔مزدوروں کی شکایت ہے کہ یہاں ہمیں بھت پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے. کھانا ٹھیک سے نہیں مل پا رہا ہے. کھانا میں کیڑا اور جھینگر ملتا ہے. چائے ناشتہ کا ٹھیک انتظام نہیں ہے. رات میں لائٹ کی پریشانی ہوتی ہے کھانا بھی اندھیرے میں تقسیم کیا جاتا ہے. واضح رہے کہ یہ اسکول کے چاروں طرف جنگل ہے کھیت ہے وہاں زبردستی کورنٹاین سینٹر بنایا گیا ہے.. رات کو کیڑا نکلتا ہے. لائٹ جانے کے بعد بھت ڈر لگتا ہے. جبکہ اسکول سینٹر کے نگران کا کہنا ہے کہ وہ سب غلط ہے مزدور جھوٹ بول رہے ہیں۔ کھانے بنانے کے لیے جو مہیلا مقرر کیا گیا ہے اس سے بات کرنے پر پتہ چلا کہ ہم چاول کو دھو کر بناتے ہیں. لیکن آج کیڑا کیسے نکلا ہے۔پتہ نہیں اس کےلئے مزدور بھائی سے معافی چاہتے ہیں. ادھر مزدوروں کا کہنا ہے کہ ہمیں آلو کو بغیر چھلے. اور پلول. اور بھی کوئی سبزی کو بغیر چھلے بنا کر دیا جاتا ہے. نمائندہ سے بات کے بعد آلو کو چھل کر بنانا شروع کر دیا گیا ہے. اس پنچایت کا مکھیا کاپتہ نہیں نگران کا کہنا ہے کہ ہمیں مکھیا طرف یہی سامان ملتا ہے اور اسی طرح بنانے کو کہا گیا ہے۔مکھیا کی بے حسی کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اتنا شکایت ملنے کے ابھی تک ایک مرتبہ بھی سینٹر کا معائنہ کرنے نہیں آیا ہے جبکہ زیادہ تر اس سینٹر میں اس مکھیا کا ووٹر ہی ہیں۔مذکورہ گاوں کا سماجی کارکن جناب طاہر حسین کے پاس اسکول سینٹر سے فون آیا کہ یہاں کھانے میں کیڑا نکلنے کے بعد مزدور مشتعل ہوگئے ہیں تو طاہر حسین نے اخبار نمائندہ کے ساتھ جناب مولانا زاہد حسین قاسمی.
مولانا نور عالم قاسمی اور راج کمار کے ساتھ اسکول پہنچے اور مزدور کو سمجھایا ادھر اسکول کے نگران اور کھانا بنانے والی مہیلاوں سے بات چیت کر کے معاملہ کو سلجھایا اور مزدوروں میں سے محمد گلاب محمد تمنے. محمد شعیب. محمد جھانگیر سے بات چیت کرتے ہوئے معاملہ کو ختم کرایا۔